کورس 02: سرگرمی 1 - غور و فکر

 ابتدائی سالوں میں آپ نے بچوں کو آپنے جو تجربات فراہم کیے ہیں ان پر روشنی ڈالیے۔ کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایات فراہم کی جارہی ہیں اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں یا آموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے؟ آپ کی رائے میں آموزگار مرکوز رسائی استعمال کرنے کے کیا فوائد یا کیا کیا ہیں؟ اپنے خیالات ساجھا کریں۔  


Comments

  1. تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طورطریقوں میں ڈھل جاتے ہیں جو عام طور پرزندگی بھر قائم رہتے ہیں۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔

      Delete
    2. تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طورطریقوں میں ڈھل جاتے ہیں جو عام طور پرزندگی بھر قائم رہتے ہیں

      Delete
    3. تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طورطریقوں میں ڈھل جاتے ہیں جو عام طور پرزندگی بھر قائم رہتے ہیں۔

      Delete
    4. تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچّے بہت کچھ سیکھ لیتے ہیں۔اور پڑھنے اور لکھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے

      Delete
  2. ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی

    ReplyDelete
    Replies
    1. Alag alag tulba ko mukhtlef tarike apnana chahiye

      Delete
  3. Reflect on the experiences provided by you to children in the early years. Are all children being provided the same set of instructions and have fixed testing schedules or variation in learning is accounted for? In your opinion, what are the benefits/limitations in using a learner-centred approach? Share your reflection.

    ReplyDelete
  4. ہاں مختلف سطح کے طلباء کے لئے مختلف سطح کے مشاغل تیار کیے جاتے ہیں

    ReplyDelete
  5. مختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آے ھوتے ہیں ان کو اموزش کے لئے الگ طریقے استعمال کے جاتے ہیں۔

    ReplyDelete
  6. اسلام وعلیکم
    مختلف سطحوں کے طلباء کے لیے مختلف س مشاغل تیار کئے گئے جو بھت دلچسپ اور آسان ہیں تاکہ تمام طلباء ہر مشغلہ کو خوبی سے انجا۔ دیں۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. السلام وعلیکم
      مختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں ان کو آموزش کے لئے الگ الگ طریقے استعمال کۓ جاتے، ہیں۔

      Delete
  7. Maqtalif talba k liye maqtalif tareeqe istamal kar sakte hain

    ReplyDelete
  8. آموز گار ابتدای سالوں میں اہکجسی تدريس کرکے مقررہ وقت میں جانچ لیتے ہیں۔اور بيشتر اسباق نصابی کتاب سے مقررہ مدت میں تکمیلِ کرنے پر مرکوز ہونگے.البتہ وقت اور آموزش کا طريقه ہر بچے کے لے الگ الگ ہو گا کیوں کہ ہر بچہ کی صلا حیت الگ ہوتی ہے.

    ReplyDelete
  9. Maqtaleef tulba ke liye muqtaleef tareeqe istamal kar sakte hai. Our in ke imtehan muqarer kar sakte hai.

    ReplyDelete
    Replies
    1. ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی

      REPLY

      MOHD Akhtar Siddiqui Assistant Teacher Composit School Kalubankat Block Sriduttgunj District Balrampur Uttar Pradesh

      Delete
    2. ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی

      Delete
  10. بچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب ہوں

    ReplyDelete
  11. Sajeeda Begum vaijkur
    Reflect on the experience children in early years are all children provided same set of instruction and activities to identify child's learning levels

    ReplyDelete

  12. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آموزش کی جانے تو وہ مفید ثابت ہوتی ہے ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اس لئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جاتا چاہیے

      Delete
  13. Maktaleef talba ki salahiyat aur in ke seekhne ki raftar ku madd-e-nazer rakthe hue in ki aamozish k liye alag alag tareekha istemal karna behatar hai.

    ReplyDelete
  14. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اموزش کی جاے تو وہ اموزش مفید ثابت ہوتی ہے ہر بچہ کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اس لئے اموزگارمرکوزطریقےکواستعمال کیا جانا چاہیے

    ReplyDelete
  15. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اموزش کی جانی چاہیے ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت الگ ہوتی ہے لہذا اموزگار بہتر طریقہ استعمال کرنا چاہتے

    ReplyDelete
  16. Bachau. Ke. Salaheyatu. Ko. Made. Nazar. Rakte huyeaamuzesh ke. Jane. Caheye her bacye ke sekhne. Ke salaheyatalag huye hay. Lehaza aamozgarko behtar tareqaistemal. Karma caheya

    ReplyDelete

  17. اعداد شناسی صرف اعداد کا معلوم کرنا ہی نہیں بلکہ بچے کی ہمہ پہلو نشوونما بھی ہے ہے جس میں بچہ زیادہ چھوٹا بڑا ، کم زیادہ ، لین دین میں فرق کرتا ہے اور بہت کچھ سیکھتا ہے ۔

    ReplyDelete
  18. ابتدائ سالوں میں میں نےبچوں کو انکی صلاحیتوں کے لحاظ سے انہیں مشاغل دیےکیوں کایسا نہ کرتے تو کم آموزشی صلاحیت رکھنے والے بچے کمرے جماعت میں بہت پیچھے رہ جاتے ۔اسی لئے بچوں کو ان کی صلاحیتوں کے لحاظ سےمختلف مشاغل کے ذریعے ایک استعداد کی تکميل تک لایا گیا ۔امتحان کے اوقات نظام کو مقرر کیا گیا جسمیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق مشاغل دیےگئے تاکہ تمام بچوں کو مشاغل کی تکمیل پر خوشی ہو۔آموز گار مرکوز طریقہ کار کے استعمال کرنے سے یہ فائدہ ہیکہ آموز گار تمام بچوں کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان کے مشاغل تیارکریں گے ۔

    ReplyDelete
  19. Allag allag mahol se tulba aathe hain muqtalif satah ke tulba ke liye allag allag salahiyath ki bina par allag allag tarikhe se bacchon ko group bana kar sikha sakte hain

    ReplyDelete
  20. استعداد پرمبنی تعلیم دیرپااورذہن نشین ہوتی ہے

    ReplyDelete
  21. بچوں کا ایک مقررہ وقت میں امتحان لیناٹھیک نہیں ہے
    بچوں کی استعداد کےمطابق درس وتدریس کام انجام دیں
    اوروقت بوقت انکی آموزش کی جانچ کیجئے
    ایسا کرنے سے بچوں کے اندرامتحان کا ڈر ختم ہو جاتا
    آموزش کامطلب ڈر نہیں صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے

    ReplyDelete
  22. بچوں کا ایک مقررہ وقت میں امتحان لیناٹھیک نہیں ہے بچوں کی استعداد کےمطابق درس وتدریس کام انجام دیں اور پھر وقت بوقت انکی آموزش کی جانچ کیجئے
    ایسا کرنے سے بچوں کے اندرامتحان کا ڈر ختم ہو جاتا ہے
    آموزش کامطلب ڈر نہیں صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے

    ReplyDelete
  23. Tulba ku eak waqth me janch karna teek nahi hai tulba ke mahul.salahithou ku samaj kar janch kare.

    ReplyDelete
  24. طلبہ کو انکی صلاحیت کے بنیاد پر درس و تدریس انجام دینے کے بعد انکی آموزشِ کی جانچ کی جائے تو طلبہ میں امتحانات کا ڈر بھی ختم ہوجائے
    گا اور طلبہ کو دی گئی تعلیم دیرپا تو ہوگی لیکن زندگی بھر کے لئے زہین نشین ہوگی۔

    ReplyDelete
  25. ZAHEDA BEGUM
    GOVT Y HPS HUNASAGI
    TQ : HUNASAGI ,DIST: YADGIR .KARNATAKA طلباء کے کے درجات نعت مضامین میں کے لحاظ سے سے اور اور طلباء کے صلاحیت نیت اور اور طلبہ کے کے لکھنے کی رفتار کے بنا پر درس و تدریس کا کا عمل اساتذہ اختیار کریں تا کہ ہر بچہ ہر مضمون میں میں اپنی صلاحیت کو آسانی سے حاصل کر سکے

    ReplyDelete
  26. Talba ki Salahit ki bina per Alag alag Tariqha Say Bacchu ku Sikha Sakte hai. Group Bana kar Agar talba ki Tedaad munasib hu.

    ReplyDelete
  27. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  28. Har bacche ki sikhne ke salahiyat alag alag rehti hai ...ek hi mukharar waqt me tamam bacche sargarmi karne ke bawajood nahi sikhte....baar baar wohi sargarmi ko dohrane se bacche sikhsakte hai ...bacchon ki salahiyat ke tehat sargarmi baar baar karna zaruri hota hai ...take kamra e jamat ke tamam bacche nisab ko mukammal kar saken

    ReplyDelete
  29. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الگ الگ طریقوں سے آموزش کی جاے تو وہ آموزش مفید ثابت ہو تی ہے۔

    ReplyDelete
  30. SHAMSIYA FIRDOSE GULPS CHAKENAHALLI GUBBI TALUK TUMKUR DIST
    طلبہ کی سیکھنے کی رفتار اور انکی صلاحتیوں کی بناء پر درس و تدریس کا عمل انجام دیں پھر انکی صلاحتیوں کی جانچ بھی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے کی جاۓ تو طلبہ بہترین کارگردگی ظاہر کریں گے

    ReplyDelete
  31. ،بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آموزش کی جا ے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے

    ReplyDelete
  32. Bache zahani jismani salahiyat ki bunyad bache amozish ki jani chahiye bache alg alg mahol se ate hai isliye inki tadris ka alg alg hona chahiye jis inki janch karne mai asani ho

    ReplyDelete
  33. مختلف سطح میں طلبہ کو ان کی صلاحیت پر مبنی یا مدے نظر رکھتے ہوئے انکی آموزش کرنا ایک مفید طریقہ ہے

    ReplyDelete


  34. REPLYبچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب

    REPLY

    ReplyDelete

  35. بچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب

    ReplyDelete
  36. مختلف سطحوں کےمختلف علاقوں کے بچوں کی صلاحیت کی بنیاد پر بچوں ۔کوسکھاسکتےہیں

    ReplyDelete
  37. REHANA BEGUM
    Muqtalif tulba ke salahiyat aur inke seekhne ki raftar ko madd-e nazar rakhte hue in ki aamozish k liye alag alag tareeqe istemal karna chahiye

    ReplyDelete
  38. جماعتی کمرے میں ہمہ قسم کے ذہنی استعداد رکھنے والے بچے رہتے ہیں ان کی ذہنی ی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے استاد بعد الگ الگ سرگرمیوں کومنتخب کریں اور بچوں پرعائد کریں کوشش کریں کریں اور ان کے مذہب پر زیادہ توجہ دیں۔کریں اور نتیجہ اخذ کرنے کی

    ReplyDelete
  39. جماعتی کمرے میں ہمہ قسم کے بچوں میں میں مختلف قسم کی کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار الگ الگ ہوتی ہے اس لحاظ سے اساتذہ صبح ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سرگرمیوں کو اپنائیں اور ان پر عائد کریں اور مشقکرنے کی ترغیب دیں۔

    ReplyDelete
  40. In every classes we have to face different levels of children their cognitive level differs we teachers must understand and find out the fast learners and late learners after that only we have to teach in proper ways

    ReplyDelete
  41. مختلف سطحوں کے طلباء کے لیے مختلف س مشاغل تیار کئے گئے جو بھت دلچسپ اور آسان ہیں تاکہ تمام طلباء ہر مشغلہ کو خوبی سے انجا۔ دیں

    ReplyDelete
  42. In every classes we have to face different levels of children. Their cognitive level differs. We teachers must understand and find out that fast learners and slow learners, after that only we have to teach in proper ways.




    ReplyDelete
  43. Tulna ku eak waqth me janch karna teek nahi hai tulba ke mahul salahithou ku samaj kar janch karna

    ReplyDelete
  44. Students' has given full opportunity to learn according to their ability and understanding level

    ReplyDelete
  45. بچوں کی ذہنی سطح کے بنا پر مختلف آموزشی طریقہ کار کو اپنانا چاہیے

    ReplyDelete
  46. Bachchon kee talimi satah ko madde nazer rakhte hobey muqtalif tariqe ko apnana hoga

    ReplyDelete
  47. اپتادائی جماعتیں ہیں بچوں کی قابلیت اور اُنکی سیکھنے کی رفتار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آموزش کرنا بہتر ہوتا ہے۔

    ReplyDelete
  48. It helps to develop alround skills in the students

    ReplyDelete
  49. Bachchaun ki salahiyataun ko madde nazar rakhte huvey amozish ki jaye to amozish mufeed hoti hai kiyunki her bachche ki slahiyat mukhtalif hoti hai

    ReplyDelete
  50. Every child has his own talent and we will get different learners some children IQ power high some may average some may very average so teacher must recognize their abilities and teach individually. Then only the methods or tools works.

    ReplyDelete
  51.  مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز 

    ReplyDelete
  52. اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی

    ReplyDelete
  53. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہونگی۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار میں فرق ہوتا ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا بہت ضروری ے

    ReplyDelete
  54. Alag alag tulba ko mukhtlef tarike apnana chahiye

    ReplyDelete
  55. Reflect on the experiences provided by you to children in the early years. Are all children being provided the same set of instructions and have fixed testing schedules or variation in learning is accounted for? In your opinion, what are the benefits/limitations in using a learner-centred approach? Share your reflection.

    ReplyDelete
  56. We can use different level for different student.

    ReplyDelete
  57. طلباء کو ان کی صلاحیت اور فہم کی سطح کے مطابق سیکھنے کا پورا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

    ReplyDelete

  58. مختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آے ھوتے ہیں ان کو اموزش کے لئے الگ طریقے استعمال کے جاتے ہیں۔

    ReplyDelete
  59. ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی

    REPLY

    ReplyDelete
  60. بچوں کو ان کے صلاحیتوں کےمطابق ان کے گروپ بنا کر سکھانا چاہیے
    ۔

    ReplyDelete
  61. بچوں کی صلاحیت الگ الگ ہوتی ہے ۔صلاحیت کی بنیاد پر امتحان کا طریقہ بھی مختلف ہو ۔اورمخصوص وقت پر نہ ہو ۔

    ReplyDelete
  62. Reflect on the experiences provided by you to children in the early years. Are all children being provided the same set of instructions and have fixed testing schedules or variation in learning is accounted for? In your opinion, what are the benefits/limitations in using a learner-centred approach? Share your reflection

    ReplyDelete
  63. Evaluation and methods of teaching should be based on child's ability of learning

    ReplyDelete

  64. آموز گار ابتدای سالوں میں اہکجسی تدريس کرکے مقررہ وقت میں جانچ لیتے ہیں۔اور بيشتر اسباق نصابی کتاب سے مقررہ مدت میں تکمیلِ کرنے پر مرکوز ہونگے.البتہ وقت اور آموزش کا طريقه ہر بچے کے لے الگ الگ ہو گا کیوں کہ ہر بچہ کی صلا حیت الگ ہوتی ہے.


    ReplyDelete
  65. بچوں کی استعداد کے مطابق گروپ بنائیں اور تدریس کریں

    ReplyDelete
  66. ہر بچے کی سکیھنے کی رفتار دھیمی یا تیز ہوتی ہے اسی مقصدکے تحت الگ الگ ضرویات والے بچوں کے لیے الگ الگ طريقه تدریس، کا استمال کرسکتے ہیں جیسے لفظــــوں اور اعداد، کی شناخت کے لیے لفظی پٹّیوں کا استمال اور اعداد شناسی، کے نمبر کارڈ کے ذريعے کیھل کھیل میں موثر انداز میں سرگرمياں انجام دے سکتے ہیں۔ مختلف ضرورت والے بچوں کے لیے موسیقی کے ذريعے لفظ اور اعداد کی شناخت کا کھیل کھیل سکتے ہیں

    ReplyDelete
  67. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے

    ReplyDelete
  68. Har bacche ke lehaz se tadrees ka tariqa alag hona chahiye teacher class me sab ko ek sath tadrees kare lekin jo bacche nahi samjh paye unki rehhbari lare

    ReplyDelete
  69. مختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آے ھوتے ہیں ان کو اموزش کے لئے الگ طریقے استعمال کے جاتے ہیں

    ReplyDelete
  70. صلاحیتوں کے لحاظ سے انہیں مشاغل دیےکیوں کایسا نہ کرتے تو کم آموزشی صلاحیت رکھنے والے بچے کمرے جماعت میں بہت پیچھے رہ جاتے ۔اسی لئے بچوں کو ان کی صلاحیتوں کے لحاظ سےمختلف مشاغل کے ذریعے ایک استعداد کی تکميل تک لایا گیا ۔امتحان کے اوقات نظام کو مقرر کیا گیا جسمیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق مشاغل دیےگئے تاکہ تمام بچوں کو مشاغل کی تکمیل پر خوشی ہو۔آموز گار مرکوز طریقہ کار کے استعمال کرنے سے یہ فائدہ ہیکہ آموز گار تمام بچوں کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان کے مشاغل تیارکریں گے ۔

    ReplyDelete
  71. Bachcho ki salahiyat ke mutabik un se sargarmi karwae ge . Imtehan me tamam bachcho ki istedad ke mutabik sargarmi dense.

    ReplyDelete
  72. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔


    ReplyDelete
  73. وں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب ہوں

    ReplyDelete
  74. چوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب ہوں

    ReplyDelete
  75. طلبا میں آموزشی صلاحیت مختلف طرح کی ہوتی ہے۔ بعض بچے کسی تصور کو بہت جلدی سیکھ لیتے ہیں جبکہ دیگر بچوں کو زیادہ مشق کی ضرورت پڑتی ہے۔ لہذا اس امر کے مد نظر استعداد پر مینی تعلیم یعنی سی بی ای کی طرف منتقلی کی ضرورت ہے۔

    ReplyDelete
  76. جماعتی کمرے میں ہمہ قسم کے بچوں میں میں مختلف قسم کی کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار الگ الگ ہوتی ہے اس لحاظ سے اساتذہ صبح ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سرگرمیوں کو اپنائیں اور ان پر عائد کریں اور مشقکرنے کی ترغیب دیں

    ReplyDelete
  77. Reflect on the experience children in early years are all children provided same set of instruction and activities to identify child's learning levels

    ReplyDelete
  78. Aamozgar tariqq e kaar istemaal kaene ke fayede
    har bachche ko us ki salahiyat aur istetaad ki buniyas par taalim hasil karne ke yaksan mawaqe
    2. Tulba ki lisani, harki, basari, mukhtalif mahol aur digar satahon ke faraq par tawajja dete huye taalim ki farhami
    3.isi faraq ko madde nazar rakh kar imtehan ke alag alag mawaqe
    hudud
    muqarara waqat me sabhi ko alag alag mawaqe dena mushkil
    mahol, buniyadi zarooraton aur wasayel ki kami, mali wasayil ki kami
    insani wasayil bhi tarbiyat yafta hona zaroori

    ReplyDelete
  79. ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسان آسان ہوتی ہے

    ReplyDelete
  80. آموز گار مرکوز رسائی تعلیم ہی زیادہ موثر ہوتی ہے

    ReplyDelete
  81. ہر بچے کی سیکھنے کی اپنی رفتار ہوتی ہے ۔بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں اس لیے خود آموذی کا طریقہ بہتر ہوگا ۔

    ReplyDelete
  82. ہر بچے کے لہز سے تدریس کا طریقہ الگ ہونا چاہیئے ٹیچر کلاس میں سب کو ایک ساتھ تدریس کرے لیکن جو
    بچا نہیں سمجھ پائے انکی رہبری کارے
    ARSHIYA TARANNUM

    ReplyDelete
  83. بچوں کی آموزش کی سطح کو دھیان میں رکھ کر تدریسی طریقے اپنائے جائیں

    ReplyDelete
  84. Shamshadbegum Shaikh تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طور پر زندگی بھر قائم رہتے ہیں

    ReplyDelete

  85. مختلف سطحوں کے طلباء کے لیے مختلف س مشاغل تیار کئے گئے جو بھت دلچسپ اور آسان ہیں تاکہ تمام طلباء ہر مشغلہ کو خوبی سے انجا۔ دیں۔

    ReplyDelete
  86. دلچسپ طریقوں سے تدریس و سرگرمیاں لی جائیں تو بہترین نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔

    ReplyDelete
  87. بچوں کی آموزش کی سطح کو دھیاں مے رکھ کر طریقے تدریس اپنایا جاۓ

    ReplyDelete
  88. Concept is very nice for learning & teaching

    ReplyDelete
  89. ابتدائی سالوں میں میں نےبچوں کو انکی صلاحیتوں کے لحاظ سے انہیں مشاغل دیےکیوں کایسا نہ کرتے تو کم آموزشی صلاحیت رکھنے والے بچے کمرے جماعت میں بہت پیچھے رہ جاتے ۔اسی لئے بچوں کو ان کی صلاحیتوں کے لحاظ سےمختلف مشاغل کے ذریعے ایک استعداد کی تکميل تک لایا گیا ۔امتحان کے اوقات نظام کو مقرر کیا گیا جسمیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق مشاغل دیےگئے تاکہ تمام بچوں کو مشاغل کی تکمیل پر خوشی ہو۔آموز گار مرکوز طریقہ کار کے استعمال کرنے سے یہ فائدہ ہیکہ آموز گار تمام بچوں کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان کے مشاغل تیارکریں گے ۔

    ReplyDelete
  90. Bachcho ki salahiyat ke mutabiq un se sargarmi karwae ge . Imtehan me tamam bachcho ki istedad ke mutabiq sargarmi dense.
    Hr bche ki salahiyaten alg alg hoti hai
    Un salahiyato k mutabiq unko taleem di jaye to natayej bahetreen aa skte h.

    ReplyDelete
  91. Baccho ki aaamozish ki satah ko dhyan me rakh kar un ki dilchaspi ka khayal rakh kar tadrisi tariqe apnaye jai
    Dilchasp tariqo se tadrisi sargarmiyan li jaye un k concepts ko samajh kar door karne ki koshis kare to acche results mil sakte hai

    ReplyDelete
  92. ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور استعداد مختلف ہوتی ہے. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ اسلئے طلبہ مرکوز
    طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے.
    اس سے طلباء کی آموزش میں مدد ملتی ہے اور مقاصد کا حصول آسان ہوتا ہے.

    ReplyDelete
  93. مختلف سطح کے طلبہ کے لیے مختلف مشاغل تیار کرنا جو دلچسپ اور آسان ہوں تاکہ تمام طلبہ اسمیں دلچسپی لے سکیں۔

    ReplyDelete
  94. इवैल्यूएशन बच्चों के अनुरूप होना चाहिए

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog