کورس 02: سرگرمی 1 - غور و فکر
ابتدائی سالوں میں آپ نے بچوں کو آپنے جو تجربات فراہم کیے ہیں ان پر روشنی ڈالیے۔ کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایات فراہم کی جارہی ہیں اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں یا آموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے؟ آپ کی رائے میں آموزگار مرکوز رسائی استعمال کرنے کے کیا فوائد یا کیا کیا ہیں؟ اپنے خیالات ساجھا کریں۔
تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طورطریقوں میں ڈھل جاتے ہیں جو عام طور پرزندگی بھر قائم رہتے ہیں۔
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔
Deleteتیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طورطریقوں میں ڈھل جاتے ہیں جو عام طور پرزندگی بھر قائم رہتے ہیں
Deleteتیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طورطریقوں میں ڈھل جاتے ہیں جو عام طور پرزندگی بھر قائم رہتے ہیں۔
Deleteتیسرے گریڈ کے اختتام تک بچّے بہت کچھ سیکھ لیتے ہیں۔اور پڑھنے اور لکھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے
Deleteابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی
ReplyDeleteAlag alag tulba ko mukhtlef tarike apnana chahiye
DeleteReflect on the experiences provided by you to children in the early years. Are all children being provided the same set of instructions and have fixed testing schedules or variation in learning is accounted for? In your opinion, what are the benefits/limitations in using a learner-centred approach? Share your reflection.
ReplyDeleteہاں مختلف سطح کے طلباء کے لئے مختلف سطح کے مشاغل تیار کیے جاتے ہیں
ReplyDeleteمختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آے ھوتے ہیں ان کو اموزش کے لئے الگ طریقے استعمال کے جاتے ہیں۔
ReplyDeleteاسلام وعلیکم
ReplyDeleteمختلف سطحوں کے طلباء کے لیے مختلف س مشاغل تیار کئے گئے جو بھت دلچسپ اور آسان ہیں تاکہ تمام طلباء ہر مشغلہ کو خوبی سے انجا۔ دیں۔
السلام وعلیکم
Deleteمختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں ان کو آموزش کے لئے الگ الگ طریقے استعمال کۓ جاتے، ہیں۔
Maqtalif talba k liye maqtalif tareeqe istamal kar sakte hain
ReplyDeleteآموز گار ابتدای سالوں میں اہکجسی تدريس کرکے مقررہ وقت میں جانچ لیتے ہیں۔اور بيشتر اسباق نصابی کتاب سے مقررہ مدت میں تکمیلِ کرنے پر مرکوز ہونگے.البتہ وقت اور آموزش کا طريقه ہر بچے کے لے الگ الگ ہو گا کیوں کہ ہر بچہ کی صلا حیت الگ ہوتی ہے.
ReplyDeleteMaqtaleef tulba ke liye muqtaleef tareeqe istamal kar sakte hai. Our in ke imtehan muqarer kar sakte hai.
ReplyDeleteابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی
DeleteREPLY
MOHD Akhtar Siddiqui Assistant Teacher Composit School Kalubankat Block Sriduttgunj District Balrampur Uttar Pradesh
ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی
Deleteبچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب ہوں
ReplyDeleteSajeeda Begum vaijkur
ReplyDeleteReflect on the experience children in early years are all children provided same set of instruction and activities to identify child's learning levels
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔
بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آموزش کی جانے تو وہ مفید ثابت ہوتی ہے ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اس لئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جاتا چاہیے
DeleteMaktaleef talba ki salahiyat aur in ke seekhne ki raftar ku madd-e-nazer rakthe hue in ki aamozish k liye alag alag tareekha istemal karna behatar hai.
ReplyDeleteYe tarika bhatreen hai
ReplyDeleteAcha hai
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اموزش کی جاے تو وہ اموزش مفید ثابت ہوتی ہے ہر بچہ کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اس لئے اموزگارمرکوزطریقےکواستعمال کیا جانا چاہیے
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اموزش کی جانی چاہیے ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت الگ ہوتی ہے لہذا اموزگار بہتر طریقہ استعمال کرنا چاہتے
ReplyDeleteBachau. Ke. Salaheyatu. Ko. Made. Nazar. Rakte huyeaamuzesh ke. Jane. Caheye her bacye ke sekhne. Ke salaheyatalag huye hay. Lehaza aamozgarko behtar tareqaistemal. Karma caheya
ReplyDelete
ReplyDeleteاعداد شناسی صرف اعداد کا معلوم کرنا ہی نہیں بلکہ بچے کی ہمہ پہلو نشوونما بھی ہے ہے جس میں بچہ زیادہ چھوٹا بڑا ، کم زیادہ ، لین دین میں فرق کرتا ہے اور بہت کچھ سیکھتا ہے ۔
ابتدائ سالوں میں میں نےبچوں کو انکی صلاحیتوں کے لحاظ سے انہیں مشاغل دیےکیوں کایسا نہ کرتے تو کم آموزشی صلاحیت رکھنے والے بچے کمرے جماعت میں بہت پیچھے رہ جاتے ۔اسی لئے بچوں کو ان کی صلاحیتوں کے لحاظ سےمختلف مشاغل کے ذریعے ایک استعداد کی تکميل تک لایا گیا ۔امتحان کے اوقات نظام کو مقرر کیا گیا جسمیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق مشاغل دیےگئے تاکہ تمام بچوں کو مشاغل کی تکمیل پر خوشی ہو۔آموز گار مرکوز طریقہ کار کے استعمال کرنے سے یہ فائدہ ہیکہ آموز گار تمام بچوں کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان کے مشاغل تیارکریں گے ۔
ReplyDeleteAllag allag mahol se tulba aathe hain muqtalif satah ke tulba ke liye allag allag salahiyath ki bina par allag allag tarikhe se bacchon ko group bana kar sikha sakte hain
ReplyDeleteاستعداد پرمبنی تعلیم دیرپااورذہن نشین ہوتی ہے
ReplyDeleteبچوں کا ایک مقررہ وقت میں امتحان لیناٹھیک نہیں ہے
ReplyDeleteبچوں کی استعداد کےمطابق درس وتدریس کام انجام دیں
اوروقت بوقت انکی آموزش کی جانچ کیجئے
ایسا کرنے سے بچوں کے اندرامتحان کا ڈر ختم ہو جاتا
آموزش کامطلب ڈر نہیں صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے
بچوں کا ایک مقررہ وقت میں امتحان لیناٹھیک نہیں ہے بچوں کی استعداد کےمطابق درس وتدریس کام انجام دیں اور پھر وقت بوقت انکی آموزش کی جانچ کیجئے
ReplyDeleteایسا کرنے سے بچوں کے اندرامتحان کا ڈر ختم ہو جاتا ہے
آموزش کامطلب ڈر نہیں صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے
Tulba ku eak waqth me janch karna teek nahi hai tulba ke mahul.salahithou ku samaj kar janch kare.
ReplyDeleteطلبہ کو انکی صلاحیت کے بنیاد پر درس و تدریس انجام دینے کے بعد انکی آموزشِ کی جانچ کی جائے تو طلبہ میں امتحانات کا ڈر بھی ختم ہوجائے
ReplyDeleteگا اور طلبہ کو دی گئی تعلیم دیرپا تو ہوگی لیکن زندگی بھر کے لئے زہین نشین ہوگی۔
ZAHEDA BEGUM
ReplyDeleteGOVT Y HPS HUNASAGI
TQ : HUNASAGI ,DIST: YADGIR .KARNATAKA طلباء کے کے درجات نعت مضامین میں کے لحاظ سے سے اور اور طلباء کے صلاحیت نیت اور اور طلبہ کے کے لکھنے کی رفتار کے بنا پر درس و تدریس کا کا عمل اساتذہ اختیار کریں تا کہ ہر بچہ ہر مضمون میں میں اپنی صلاحیت کو آسانی سے حاصل کر سکے
Talba ki Salahit ki bina per Alag alag Tariqha Say Bacchu ku Sikha Sakte hai. Group Bana kar Agar talba ki Tedaad munasib hu.
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDeleteHar bacche ki sikhne ke salahiyat alag alag rehti hai ...ek hi mukharar waqt me tamam bacche sargarmi karne ke bawajood nahi sikhte....baar baar wohi sargarmi ko dohrane se bacche sikhsakte hai ...bacchon ki salahiyat ke tehat sargarmi baar baar karna zaruri hota hai ...take kamra e jamat ke tamam bacche nisab ko mukammal kar saken
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الگ الگ طریقوں سے آموزش کی جاے تو وہ آموزش مفید ثابت ہو تی ہے۔
ReplyDeleteSHAMSIYA FIRDOSE GULPS CHAKENAHALLI GUBBI TALUK TUMKUR DIST
ReplyDeleteطلبہ کی سیکھنے کی رفتار اور انکی صلاحتیوں کی بناء پر درس و تدریس کا عمل انجام دیں پھر انکی صلاحتیوں کی جانچ بھی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے کی جاۓ تو طلبہ بہترین کارگردگی ظاہر کریں گے
،بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آموزش کی جا ے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے
ReplyDeleteمختلف سطح میں طلبہ کو ان کی صلاحیت پر مبنی یا مدے نظر رکھتے ہوئے انکی آموزش کرنا ایک مفید طریقہ ہے
ReplyDeleteREPLYبچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب
REPLY
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب
مختلف سطحوں کےمختلف علاقوں کے بچوں کی صلاحیت کی بنیاد پر بچوں ۔کوسکھاسکتےہیں
ReplyDeleteREHANA BEGUM
ReplyDeleteMuqtalif tulba ke salahiyat aur inke seekhne ki raftar ko madd-e nazar rakhte hue in ki aamozish k liye alag alag tareeqe istemal karna chahiye
جماعتی کمرے میں ہمہ قسم کے ذہنی استعداد رکھنے والے بچے رہتے ہیں ان کی ذہنی ی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے استاد بعد الگ الگ سرگرمیوں کومنتخب کریں اور بچوں پرعائد کریں کوشش کریں کریں اور ان کے مذہب پر زیادہ توجہ دیں۔کریں اور نتیجہ اخذ کرنے کی
ReplyDeleteجماعتی کمرے میں ہمہ قسم کے بچوں میں میں مختلف قسم کی کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار الگ الگ ہوتی ہے اس لحاظ سے اساتذہ صبح ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سرگرمیوں کو اپنائیں اور ان پر عائد کریں اور مشقکرنے کی ترغیب دیں۔
ReplyDeleteIn every classes we have to face different levels of children their cognitive level differs we teachers must understand and find out the fast learners and late learners after that only we have to teach in proper ways
ReplyDeleteمختلف سطحوں کے طلباء کے لیے مختلف س مشاغل تیار کئے گئے جو بھت دلچسپ اور آسان ہیں تاکہ تمام طلباء ہر مشغلہ کو خوبی سے انجا۔ دیں
ReplyDeleteIt is useful
ReplyDeleteIn every classes we have to face different levels of children. Their cognitive level differs. We teachers must understand and find out that fast learners and slow learners, after that only we have to teach in proper ways.
ReplyDeleteTulna ku eak waqth me janch karna teek nahi hai tulba ke mahul salahithou ku samaj kar janch karna
ReplyDeleteYah tarika acchha.
ReplyDeleteبچوں کی ذہنی سطح کے بنا پر مختلف آموزشی طریقہ کار کو اپنانا چاہیے
ReplyDeleteBachchon kee talimi satah ko madde nazer rakhte hobey muqtalif tariqe ko apnana hoga
ReplyDeleteاپتادائی جماعتیں ہیں بچوں کی قابلیت اور اُنکی سیکھنے کی رفتار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آموزش کرنا بہتر ہوتا ہے۔
ReplyDeleteIt helps to develop alround skills in the students
ReplyDeleteBachchaun ki salahiyataun ko madde nazar rakhte huvey amozish ki jaye to amozish mufeed hoti hai kiyunki her bachche ki slahiyat mukhtalif hoti hai
ReplyDeleteEvery child has his own talent and we will get different learners some children IQ power high some may average some may very average so teacher must recognize their abilities and teach individually. Then only the methods or tools works.
ReplyDeleteمدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز
ReplyDeleteاپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہونگی۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار میں فرق ہوتا ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا بہت ضروری ے
ReplyDeleteAlag alag tulba ko mukhtlef tarike apnana chahiye
ReplyDeleteReflect on the experiences provided by you to children in the early years. Are all children being provided the same set of instructions and have fixed testing schedules or variation in learning is accounted for? In your opinion, what are the benefits/limitations in using a learner-centred approach? Share your reflection.
ReplyDeleteWe can use different level for different student.
ReplyDeleteطلباء کو ان کی صلاحیت اور فہم کی سطح کے مطابق سیکھنے کا پورا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
ReplyDelete
ReplyDeleteمختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آے ھوتے ہیں ان کو اموزش کے لئے الگ طریقے استعمال کے جاتے ہیں۔
ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسانی
ReplyDeleteREPLY
بچوں کو ان کے صلاحیتوں کےمطابق ان کے گروپ بنا کر سکھانا چاہیے
ReplyDelete۔
بچوں کی صلاحیت الگ الگ ہوتی ہے ۔صلاحیت کی بنیاد پر امتحان کا طریقہ بھی مختلف ہو ۔اورمخصوص وقت پر نہ ہو ۔
ReplyDeleteReflect on the experiences provided by you to children in the early years. Are all children being provided the same set of instructions and have fixed testing schedules or variation in learning is accounted for? In your opinion, what are the benefits/limitations in using a learner-centred approach? Share your reflection
ReplyDeleteEvaluation and methods of teaching should be based on child's ability of learning
ReplyDelete
ReplyDeleteآموز گار ابتدای سالوں میں اہکجسی تدريس کرکے مقررہ وقت میں جانچ لیتے ہیں۔اور بيشتر اسباق نصابی کتاب سے مقررہ مدت میں تکمیلِ کرنے پر مرکوز ہونگے.البتہ وقت اور آموزش کا طريقه ہر بچے کے لے الگ الگ ہو گا کیوں کہ ہر بچہ کی صلا حیت الگ ہوتی ہے.
بچوں کی استعداد کے مطابق گروپ بنائیں اور تدریس کریں
ReplyDeleteہر بچے کی سکیھنے کی رفتار دھیمی یا تیز ہوتی ہے اسی مقصدکے تحت الگ الگ ضرویات والے بچوں کے لیے الگ الگ طريقه تدریس، کا استمال کرسکتے ہیں جیسے لفظــــوں اور اعداد، کی شناخت کے لیے لفظی پٹّیوں کا استمال اور اعداد شناسی، کے نمبر کارڈ کے ذريعے کیھل کھیل میں موثر انداز میں سرگرمياں انجام دے سکتے ہیں۔ مختلف ضرورت والے بچوں کے لیے موسیقی کے ذريعے لفظ اور اعداد کی شناخت کا کھیل کھیل سکتے ہیں
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے
ReplyDeleteHar bacche ke lehaz se tadrees ka tariqa alag hona chahiye teacher class me sab ko ek sath tadrees kare lekin jo bacche nahi samjh paye unki rehhbari lare
ReplyDeleteمختلف سطح کے طلباء جو کے الگ الگ ماحول سے آے ھوتے ہیں ان کو اموزش کے لئے الگ طریقے استعمال کے جاتے ہیں
ReplyDeleteصلاحیتوں کے لحاظ سے انہیں مشاغل دیےکیوں کایسا نہ کرتے تو کم آموزشی صلاحیت رکھنے والے بچے کمرے جماعت میں بہت پیچھے رہ جاتے ۔اسی لئے بچوں کو ان کی صلاحیتوں کے لحاظ سےمختلف مشاغل کے ذریعے ایک استعداد کی تکميل تک لایا گیا ۔امتحان کے اوقات نظام کو مقرر کیا گیا جسمیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق مشاغل دیےگئے تاکہ تمام بچوں کو مشاغل کی تکمیل پر خوشی ہو۔آموز گار مرکوز طریقہ کار کے استعمال کرنے سے یہ فائدہ ہیکہ آموز گار تمام بچوں کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان کے مشاغل تیارکریں گے ۔
ReplyDeleteBachcho ki salahiyat ke mutabik un se sargarmi karwae ge . Imtehan me tamam bachcho ki istedad ke mutabik sargarmi dense.
ReplyDeleteبچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار مختلف ہوتی ہے اسلئے آموزگار مرکوز طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔
ReplyDeleteوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب ہوں
ReplyDeleteچوں کی صلاحیت کی بنا پر الگ الگ طریقے سے بچوں کو سیکھا سکتے ہیں گروپ بنا کر اگر بچوں کی تعداد مناسب ہوں
ReplyDeleteطلبا میں آموزشی صلاحیت مختلف طرح کی ہوتی ہے۔ بعض بچے کسی تصور کو بہت جلدی سیکھ لیتے ہیں جبکہ دیگر بچوں کو زیادہ مشق کی ضرورت پڑتی ہے۔ لہذا اس امر کے مد نظر استعداد پر مینی تعلیم یعنی سی بی ای کی طرف منتقلی کی ضرورت ہے۔
ReplyDeleteجماعتی کمرے میں ہمہ قسم کے بچوں میں میں مختلف قسم کی کی سیکھنے کی صلاحیت اور رفتار الگ الگ ہوتی ہے اس لحاظ سے اساتذہ صبح ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سرگرمیوں کو اپنائیں اور ان پر عائد کریں اور مشقکرنے کی ترغیب دیں
ReplyDeleteReflect on the experience children in early years are all children provided same set of instruction and activities to identify child's learning levels
ReplyDeleteAamozgar tariqq e kaar istemaal kaene ke fayede
ReplyDeletehar bachche ko us ki salahiyat aur istetaad ki buniyas par taalim hasil karne ke yaksan mawaqe
2. Tulba ki lisani, harki, basari, mukhtalif mahol aur digar satahon ke faraq par tawajja dete huye taalim ki farhami
3.isi faraq ko madde nazar rakh kar imtehan ke alag alag mawaqe
hudud
muqarara waqat me sabhi ko alag alag mawaqe dena mushkil
mahol, buniyadi zarooraton aur wasayel ki kami, mali wasayil ki kami
insani wasayil bhi tarbiyat yafta hona zaroori
ابتدای سالوں میں آپ نے بچوں کو اپـنے جو تجربات، فراھم کے ہیں ان پرآواز روشنی دالے کیا تمام بچوں کو ایک ہی طرح کی ہدایت فراہم کی جارہی ہے اور ان کے لیے امتحان کے مقررہ جدول رکھے گئے ہیں۔ یا اموزش میں فرق پر غور کیا گیا ہے اپ کی راہے میـں اموزگار مرکوز رسان آسان ہوتی ہے
ReplyDeleteآموز گار مرکوز رسائی تعلیم ہی زیادہ موثر ہوتی ہے
ReplyDeleteہر بچے کی سیکھنے کی اپنی رفتار ہوتی ہے ۔بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں اس لیے خود آموذی کا طریقہ بہتر ہوگا ۔
ReplyDeleteہر بچے کے لہز سے تدریس کا طریقہ الگ ہونا چاہیئے ٹیچر کلاس میں سب کو ایک ساتھ تدریس کرے لیکن جو
ReplyDeleteبچا نہیں سمجھ پائے انکی رہبری کارے
ARSHIYA TARANNUM
بچوں کی آموزش کی سطح کو دھیان میں رکھ کر تدریسی طریقے اپنائے جائیں
ReplyDeleteShamshadbegum Shaikh تیسرے گریڈ کے اختتام تک بچے آموزشی طور پر زندگی بھر قائم رہتے ہیں
ReplyDelete
ReplyDeleteمختلف سطحوں کے طلباء کے لیے مختلف س مشاغل تیار کئے گئے جو بھت دلچسپ اور آسان ہیں تاکہ تمام طلباء ہر مشغلہ کو خوبی سے انجا۔ دیں۔
دلچسپ طریقوں سے تدریس و سرگرمیاں لی جائیں تو بہترین نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
ReplyDeleteبچوں کی آموزش کی سطح کو دھیاں مے رکھ کر طریقے تدریس اپنایا جاۓ
ReplyDeleteConcept is very nice for learning & teaching
ReplyDeleteابتدائی سالوں میں میں نےبچوں کو انکی صلاحیتوں کے لحاظ سے انہیں مشاغل دیےکیوں کایسا نہ کرتے تو کم آموزشی صلاحیت رکھنے والے بچے کمرے جماعت میں بہت پیچھے رہ جاتے ۔اسی لئے بچوں کو ان کی صلاحیتوں کے لحاظ سےمختلف مشاغل کے ذریعے ایک استعداد کی تکميل تک لایا گیا ۔امتحان کے اوقات نظام کو مقرر کیا گیا جسمیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق مشاغل دیےگئے تاکہ تمام بچوں کو مشاغل کی تکمیل پر خوشی ہو۔آموز گار مرکوز طریقہ کار کے استعمال کرنے سے یہ فائدہ ہیکہ آموز گار تمام بچوں کی صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے امتحان کے مشاغل تیارکریں گے ۔
ReplyDeleteBachcho ki salahiyat ke mutabiq un se sargarmi karwae ge . Imtehan me tamam bachcho ki istedad ke mutabiq sargarmi dense.
ReplyDeleteHr bche ki salahiyaten alg alg hoti hai
Un salahiyato k mutabiq unko taleem di jaye to natayej bahetreen aa skte h.
Baccho ki aaamozish ki satah ko dhyan me rakh kar un ki dilchaspi ka khayal rakh kar tadrisi tariqe apnaye jai
ReplyDeleteDilchasp tariqo se tadrisi sargarmiyan li jaye un k concepts ko samajh kar door karne ki koshis kare to acche results mil sakte hai
ہر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت اور استعداد مختلف ہوتی ہے. بچوں کی صلاحیتوں کو مدنظررکھتے ہوئے آموزش کی جائے تو وہ آموزش مفید ثابت ہوتی ہے۔ اسلئے طلبہ مرکوز
ReplyDeleteطریقہ استعمال کیا جانا چاہیے.
اس سے طلباء کی آموزش میں مدد ملتی ہے اور مقاصد کا حصول آسان ہوتا ہے.
مختلف سطح کے طلبہ کے لیے مختلف مشاغل تیار کرنا جو دلچسپ اور آسان ہوں تاکہ تمام طلبہ اسمیں دلچسپی لے سکیں۔
ReplyDeleteइवैल्यूएशन बच्चों के अनुरूप होना चाहिए
ReplyDeleteEach child different from other in different ways of thinking imagining and accepting the things ..so teaching must be given to children according to their capabilities.
ReplyDelete